Sindh Human Rights Commission ~ Government of Sindh
Complaint Form

021-99217318

Promoting Dialogue and Advocacy: Iqbal Ahmed Detho's Address on Minority Rights

Promoting Dialogue and Advocacy: Iqbal Ahmed Detho's Address on Minority Rights

اتوار، 21 مئی 2023

میرپورخاص، سیوا پاک

چیئر پرسن سندھ ہیومن رائیٹس کمیشن اقبال احمد ڈیتھو نے کہا ہے کہ جسٹس تصدق حسین جیلانی کے 2014 کے ایک فیصلے کے مطابق ہر پاکستانی شھری کو ( Right to Religion) کوئی بھی مسلمان، ہندو یا دیگر مذاہب کے افراد اپنامذہب رکھ سکتے ہیں، اپنے اپنے مذاہب کے عقائد رکھنے کا حق ہے، اپنی عبادت گاہوں میں عبادت کرنے کا حق ہے اور مسلمان سمیت اقلیتوں کو بھی اپنے اپنے دھرم کے لیئے تبلیغ کرنے کا حق حاصل ہے اس امر کا اظہار انہوں نے سیوا پاک سینٹر رتن آباد نیشنل لوبنگ ڈیلیگیشن فار منارٹی کے زیر اہتمام سول سوسائٹی، سماجی تنظیموں اور ضلعی انتظامیہ کے افسران، پولیس، محکمہ سوشل ویلفییر کے ساتھ منعقدہ اقلیتوں کے حقوق اور ہندو میرج ایکٹ 2018 پر عمل درآمد کرنے کے لیئے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ قانونی مشیر بیریسٹر ردا طاہر، کمپلینٹ انچارج ظہیر حسین بھی ان کے ہمراہ تھے، اقبال احمد ڈیتھو نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد سندھ واحد صوبہ ہے جس نے ہندو میرج ایکٹ سب سے پہلے 2016 تشکیل دیا جس میں ترمیم کر کے 2018 میں ہندو میرج ان ڈائورس ایکٹ آیا اس پر گرائونڈ لیول پر عمل درآمد کے لیئے لڑکیوں اور لڑکوں کی شادی کی عمر 18 سال مقرر کی گئی اس میں کنسینٹ بھی لائی گئی اور رجسٹریشن آف میرج کا طریقہ کار طے کیا گیا لوکل گورنمنٹ سے پنڈت/مہاراج کی رجسٹریشن کرائی جائے جب کہ شادی کے بعد 45 دن کے اندر شادی رجسٹرڈ کرائی جا سکتی ہے اس قانون کے تحت اگر کسی کا نکاح 20 سال قبل ہوا تھا تو وہ یونین کونسل سے نکاح رجسٹر کرا سکتے ہیں.

ان قوانین پر عمل درآمد کے لیئے ضلعی انتظامیہ، پولیس، لوکل گورنمنٹ اور کمیونٹیز آپس میں انٹی گریٹیڈ ہونی چاہیئیں

انہوں نے کہا کہ ہندو میرج ایکٹ اور ڈائورس ایکٹ میں بھی کچھ گیپس ہیں انہوں نے بتایہ کہ جسٹس اقبال کلہوڑو نے حیدر آباد ہائی کورٹ میں ایک فیصلا دیا ہے اس کے تناظر میں لا ڈپارٹمینٹ نے ایک بل ڈرافٹ کیا ہے ہم اس کی امینڈمینٹ کو دیکھ رہے ہیں جس میں عدت کا ٹائم، ری میرج کے مسائل، بچوں کی مینٹیننس کے مسائل سمیت دیگر چیزوں کو بھی دیکھا جا رہا ہے انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں جتنے بنیادی حقوق اکثریت کے ہیں اتنے ہی اقلیت کے ہیں. جب کہ مینارٹی کی ملازمت گریڈ ایک سے 4 تک جو کوٹہ کے اشوز ہیں ان کو حل کرایا جائے گا. شکایت پر انہوں نے پولیس محکمہ کے ذمیداران کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتی برادری کی ہولی، دیوالی، کرسمس دنوں میں مندر، چرچ، گردوارا پر اقلیت سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں کو ہی ڈپلائیمینٹ دی جائے انہوں نے انتطامیہ کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتیوں کے قبرستانون کے مسائل حل کئے جائیں، بچوں کی اسکالرشپ، رلیجس پلیسسز کی رپیئر تمام اشوز ہمارے ایجنڈا میں شامل ہیں اس موقع پر اقلیتی برادی کے افراد نے اپنے اپنے مسائل سے آگاہ کیا اس موقع پر انہوں نے حل ہونے والے مسائل کے سلسلے میں متعلقہ افسران کو ہدایات جاری کیں جبکہ دیگر اشوز کو اپنے ایجنڈا میں شامل کیا۔

Glimpses